رشوت کے عوض نوکری کے ہولناک نتائج
رشوت کے ذریعے حاصل کی گئی نوکری نہ صرف نظام کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے بلکہ معاشرے کے معصوم چہرے بھی اس کی بھینٹ چڑھتے ہیں۔ سندھ میں اس کی ایک ہولناک مثال دادو کے ہسپتال میں سامنے آئی جہاں ایک غریب باپ اپنی بیمار بیٹی کو لے کر دوا کی امید میں پہنچا۔ مگر اسے کیا خبر تھی کہ وہ جن ہاتھوں میں شفا تلاش کر رہا ہے، وہی ہاتھ موت کا پیغام لے کر آئیں گے۔
پیسوں کے لالچ میں اندھا ہو چکا ایک جعلی یا نااہل ڈاکٹر، جو شاید رشوت دے کر نوکری حاصل کر چکا تھا، نے اس بچی کو بغیر مکمل تشخیص کے ایک مہلک انجیکشن لگا دیا۔ باپ روتا رہا، دہائیاں دیتا رہا، فریاد کرتا رہا، مگر اس کے آنسو، اس کی منتیں اُس ڈاکٹر کے سخت دل پر اثر نہ ڈال سکیں۔ آخرکار وہ پھول جیسی بچی موت کی نیند سو گئی۔
یہ واقعہ اس سسٹم کے منہ پر ایک طمانچہ ہے جہاں نااہل افراد رشوت کے بل بوتے پر حساس ذمہ داریاں سنبھال لیتے ہیں۔ یہ صرف ایک بچی کی جان نہیں گئی، یہ ایک باپ کا خواب، ایک خاندان کی امید اور ایک معاشرے کا بھروسہ بھی دفن ہو گیا۔